Skip to content

اس کا دکھ

عالمی افسانہ میلہ 2021

, تیسری نشست

افسانہ نمبر66

اس کا دکھ

آصف اظہار علی

علیگڑھ.انڈیا

رنکو سہمے ہوۓ کبوتر کی طرح ڈبل بیڈ پر اپنے ممی اور پا پا کے بیچ گڑ مڑ سا پڑا ہوا ہے.اس کی ممی اور پاپا نے ایک دوسرے کی طرف پیٹھ کر رکھی ہے.آج پھر وہ دونوں لڑے ہیں،اکثر ہی لڑتے ہیں.دونوں ہنستے بولتے رہتے ہیں تورنکو کو بہت اچھا لگتا ہے.تب پڑھاٸ میں بھی اس کا دل خوب لگتا ہے اور کھیلنے کودنے کو بھی جی چاہتا ہے ، لیکن جس دن گھر میں لڑاٸ ہوتی ہے اس دن رنکو بہت پریشان ہو جاتا ہے.وہ سوچتا ہے کہ گھر چھوڑ کر کہیں بھاگ ہی جاۓ.ممی کے موٹے موٹے آنسو اس سے نہیں دیکھے جاتے.پا پا کا چیخنا چلانا اسے نہیں اچھا لگتا. کیسے سمجھاۓ سات سال کاننھا سا رنکو اپنی ممی اور پاپا کو.جسے گھر کے حا لات نے بڑ وں کی طرح سوچنے پر مجبور کردیا ہے.بچپن کہیں کھو گیا ہے رنکو کا.وہ ہمیشہ خاموش اور سنجیدہ رہتا ہے.رنکو کو ڈر بھی بہت لگتا ہے کیونکہ ا س کے ممی اور پاپا کےد ر میان کبھی کبھی مرنے مارنے کی باتیں بھی ہو نے لگتی ہیں.ممی کوٸ زہریلی چیز کھانے والی ہوتی ہیں کہ پاپا ہاتھ مار کر ا سے گرا دیتے ہیں اور پھر ممی کو گلے لگا کر پچکارنے لگتے ہیں.ذرا سی دیر میں دونوں میں دوستی بھی ہو جاتی ہے.رنکو چین کی سانس لیتا ہےاور ڈبل بیڈ پر ایک کونے میں کھسک جاتا ہے.ممی اور پاپا بچوں کی طرح ایک دو سرے سے لپٹ جا تے ہیں.لاٸٹ بند ہو جاتی ہے.وہ سمجھتے ہیں کہ رنکو سو گیا ہے لیکن رنکو کیسے سو سکتا ہے وہ انھیرے میں ہی آنکھیں کھو لے ہوۓ ممی ا ور پاپا کی لڑا ٸ کے بعد ہونے والا ملن د یکھتا ہےاور خوش ہوتا ہے.اس کا جی تو کرتا ہے کہ زور زور سے تالی بجانے لگے مگر نہیں اس نے اگر ایسا کیا تو ممی اور پاپا الگ ہو جا ٸیں گے اور رنکو نہیں چاہتا کہ وہ دونوں الگ ہوں.کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہےکہ لڑتے لڑتےاس کی ممی اپنے کپڑے ا ٹیچی میں رکھنے لگتی ہیں اور کہتی جاتی ہیں کہ وہ اب کبھی اس گھر میں نہیں آٸیں گی تو رنکو زور زور سے رونے لگتا ہے.ممی کہیں مت جا یۓ .پلیز مجھے چھوڑ کر مت جا یۓ. تب ممی کے ہاتھ کپڑے رکھتے رکھتے رک جاتے ہیں.رنکو کو گلے لگا کر وہ خوب روتی ہیں اور اس کی خاطر رک جاتی ہیں، لیکن رنکو کو ہمیشہ ڈر ہی لگا رہتا ہے.ممی کسی دن اسے چھو ڑکر چلی ہی نہ جاٸیں.اسکول جاتے وقت اس کا چہرہ ذرا سا نکل آتا ہے.سڑک پر دور تک جاتے جاتے ممی کو مڑ مڑ کر دیکھتا ہےاور ہاتھ ہلاتا رہتا ہے.اسکول میں بھی ڈرا اور سہما ہوا سا رہتا ہے.پڑھنے میں بھی اس کا دل نہیں لگتا.ٹیچر ڈانٹتی ہیں تو رونے لگتا ہے.رنکو کارنگ پیلا پڑتا جارہا ہے.بہت دبلا ہوگیا ہے وہ.اس کی ممی کبھی اسکول جاتی ہیں تو رنکو کی ٹیچرز شکایت کرتی ہیں.پڑھتا نہیں ہے،جانے کیا سوچا کرتا ہے.آپ اس کا پورا چیک اپ کروا یۓ مسزرشید بیمار لگتا ہے.ممی پریشان ہو جاتی ہیں .شام کوجب رنکو کے پاپاگھر آتے ہیں تو ممی نہ جا نے ان سے چپکےچپکے کیا کیا باتیں کرتی ہیں..د ونوں د یر تک سر جوڑے بیٹھے رہتے ہیں.اس روز پا پا اسے گھمانے بھی لے جاتے ہیں،لیکن پیار کی یہ بر سات صرف دو چار روز تک ہی ہو تی ہے اور پر وہی لڑنا جھگڑناشروع ہوجاتا ہے.

رنکو کے پا پا یو نیورسٹی میں پڑھا تے ہیں.ایک لڑکی ریما اکثر ان کے پاس گھر آتی ہے.وہ ریسرچ کر رہی ہے.ریما ان کے گھر آتی ہے تو رنکو سہم جاتا ہے.وہ اسےریما د یدی کہتا ہے.لیکن ریما اسے بالکل اچھی نہیں لگتی ، حالانکہ وہ رنکو کے لۓ ڈھیروں چاکلیٹ اور بسکٹ لے کر آتی ہے،لیکن اس سے کیا .چاکلیٹ تو اس کی ممی بھی منگوا کر یتی ہیں.وہ چاکلیٹ کا بھوکا نہیں ہے.بڑی مشکل سے پاپا کے بہت کہنے پر وہ ریما دیدی سے کوٸ چیز لیتا ہے.رنکو کا ننھا ساذہن بھی یہ بات محسوس کرتا ہے کہ لڑاٸ کی جڑ ریما دیدی ہی ہیں.وہ جب بھی گھر آتی ہیں تو ان کے جانے کے بعد ممی اور پاپا خوب لڑتے ہیں.رنکو سب سمجھتا ہے وہ دیکھتا ہے کہ ریما دیدی کے آتے ہی اس کے پاپا کا چہرہ کھل جاتا ہے اور ممی اداس ہو جاتی ہیں.رنکو کو ایسا بھی لگتا ہے کہ جب تک ریما دیدی پاپا کے کمرے میں ان سے پڑھتی ہیں ممی کادل کام میں نہیں لگتا.رنکو کو پینے کے لۓ ٹھنڈا دودھ ہی پکڑا دیتی ہیں.بار بار کمرے میں جھانک کر آتی ہیں.رنکو سے کہتی ہیں کہ جا دیکھ تیرے پاپا کیا کر رہے ہیں.پاپا سے نہ کہنا کہ میں نے تجھے بھیجا ہے.اس روز کا کھانا بھی رنکو کو اچھا نہیں لگتا کبھی سبزی میں مرچ تیز ہوتی ہے.کبھی روٹی جلی ہوٸ.ممی کے کہنے پر رنکو ایک بار پا پا کے کمرے میں گیا تو پا پا بالکل ممی کی ہی طرح ریما دیدی کو گلے لگا کر پیار کر رہے تھے…..چھی… رنکو الٹے پاٶں واپس چلا آیا.اسے بہت برالگا تھا.دیر تک وہ ایک کونے میں اداس اور پریشان سا کھڑا رہا.شکر ہے کہ ممی آس پاس نہیں تھیں.اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ وہ یہ بات ممی کو بتا ۓ یا نہیں.پھر اس نے سو چا کہ یہ بات ممی کونہیں بتانی چاہیۓ جیسے اسے برا لگا ہے ممی کو بھی بہت برا لگے گا.وہ تو سمجھتا تھا کہ پاپا صرف اس کے اور ممی کے ہیں مگر اب حیران ہے وہ.پا پا سے اس نےدل ہی دل میں کٹی کرلی ہے.پتہ نہیں کالی کلوٹی ریمادیدی پاپا کو کیااچھی لگتی ہیں.کہاں اس کی پیاری پیاری گوری چٹی پریوں جیسی ممی اور کہاں ریما د یدی.اپنی ممی کا دکھ رنکو کا ننھا سا ذہن اب سمجھنے لگا ہے.آج کل بچےبہت جلدی سمجھدار ہوجاتے ہیں.بچوں کی معصومیت اور بھولا پن چند سال کے بعد شاید قصے اور کہانیوں کی ہی باتیں ہو جاٸیں گی.ننھی سی عمر میں ہی وہ ہر بڑی بات جان جاتے ہیں.عورت اور مرد کےرشتوں کو سمجھنے لگتے ہیں.قریبی رشتوں میں پڑی ہوٸ دراریں ان سے چھپی نہیں رہتیں.یہ یقیناً ٹیلیویژ ن کیبل ٹی.وی اور ان ٹی وی سیریلو ں کی مہربانی ہے جن سے ہر وقت بچے اور بڑے چپکے رہتے ہیں.

رنکوکی ممی بیمار رہنے لگی ہیں.ایک بار توبہت بیمار ہو گٸیں.کٸ کٸ ڈاکٹر ان کے پلنگ کو گھیرے کھڑے رہے.رنکو سوچتا ہے کہ جب گھر میں کٸ کٸ ڈاکٹر آتے ہیں تو بیمار مر جاتا ہے.ایسا ہی تو ہوا تھا جب اس کے دادا مرےتھے.کوٸ ڈاکٹر کچھ نہیں کر سکا تھا.ممی کی طبیعت خراب ہونے پر ڈاکٹر آۓ تو رنکو زور زور سے رونے لگا. نہیں ممی ..مرنا نہیں ممی نے جب اس کے سر پر اپنا کمزور سا ہاتھ پھیرا تو وہ اور زور زور سے رونے لگا اور ممی سے لپٹ گیا..رنکو بہت ڈر گیا تھا.ممی کو آنکھیں بند کۓ ہوۓ چپ چاپ لیٹے ہوۓ دیکھتا تود ھک سے رہ جاتاکیا ممی مر گٸیں.گم صم بیٹھا رہتا یا دوڑ کر پا پا کو بلا لا تا کہ دیکھۓ ممی کو کیاہورہا ہے.رات کو سوتے سوتے اٹھ بیٹھتا رنکو اور زور زور سے رونے لگتا.تب ا س کے ممی اور پا پا اسے لپٹاا کر پیار کرتے اور تھپک تھپک کر سلا د یتے.نیند تو رنکو کو ممی کے پاس ہی آتی ہے.ان کے ہاتھ پر وہ جو ایک موٹا سا ابھرا ہوا کالا مسؔہ ہے ا سے ٹٹولتا رہتا ہے اور سو جاتا ہے لیکن جب ممی بیمار ہوٸیں تو ڈاکٹر نے انہیں بالکل الگ آرام سے سونے کے ۓ کہا.رنکو اور اس کے پا پا دوسرے پلنگ پر لیٹتے.ان دنوں رنکو نے جو کچھ دیکھا اس سے وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ پا پا تو ممی کو بہت پیار کرتے ہیں.ممی سوجاتی تھیں وہ اٹھ اٹھ کر انہیں دیکھتے ،ان کے سر پر آہستہ آہستہ بڑے پیار سے ہاتھ پھیرتے رہتے تھے.کبھی ان کی چادر ٹھیک کر کے انہیں اڑھاتے.وقت ہونے پر انہیں دواٸ کھلاتے.رنکو ٹکر ٹکر سب دیکھتا رہتا.اور سوچتا کہ کیا پا پا صرف ممی کو ہی پیار کرتے ہیں اور ریما دیدی، کیا ریما دیدی کو کبھی کبھی یوں ہی پیار کرلیتے ہیں پا پا جیسے کہ میں ، جب مجھے کوٸ ننھا سا بچہ اچھا لگتا ہے تو میں ا سے بھینچ بھینچ کر پیار کر لیتا ہوں اور بس.ہاں ایسا ہی ہے .بالکل ایسا ہی ہے.رنکو کو لگا کہ اس کے پاپاتو بہت اچھے ہیں.ممی تو یوں ہی لڑتی ہیں ان سے اور اپنی طبیعت خراب کر لیتی ہیں.ہوسکتا ہے ممی کو بھی کبھی کسی پر یوں ہی پیار آجاۓ ، کسی انکل پر.کتنے اچھے اچھے دوست آتے ہیں پا پا کے.رنکو کی بے چینی کواب کچھ قرار سا آگیا ہے.اس کی ممی بھی اب ٹھیک ہیں.پاپا کے کوٸ دو ست گھر آتے ہیں تو رنکو ممی کو گھسیٹ کر ڈراٸنگ روم میں لے جاتا ہے.خوب تعریفیں کرتا ہے پاپا کے دوستوں کی.ممی آپ نے دیکھا ، راجیش انکل کتنے اچھے ہیں.پاپا سے بھی اچھے لگتے ہیں نا.آپ ان کے پاس کیوں نہیں بیٹھتیں.ممی ساحل انکل بہت اچھے ہیں نا آپ کی کتنی تعریف کرتے ہیں پا پا سے ، خوب ہنساتے ہیں اور اس کی ممی صرف مسکرا کر رہ جا تیں.

آج رنکو کے پاپا کے قریبی دوست ساحل گھر آۓ تو رنکو کے پاپا گھر پر نہیں تھے.جلدی واپس آنے کے لۓ کہہ کرکسی کام سے بازارگۓ تھے.رنکو کی ممی نے ساحل کو تھوڑی دیر بیٹھ کر ان کا انتظار کرنے کے ۓ کہا اور دوکپ چاۓ اور ناشتہ لے کر ساحل کے قریب ہی صوفے پر آکر بیٹھ گٸیں.دونوں باتیں کرنے گے.ساحل انکل اور ممی کی زور زور سے ہنسنے کی آواز سناٸ دی تو رنکو نے بھی کمرے میں جھانکا.اسے اچھالگا .ممی تو ہنستے ہنستے دوہری ہوٸ جارہی تھیں.کافی انتظار کے بعد بھی رنکو کے پا پانہیں آۓ تو ساحل چلے گۓرنکو نے ممی کا کھلا ہوا چہرہ د یکھا تو دوڑ کر آیا اور ان کے گلے میں جھولتا ہوا شرماکر بو لا .

”ممی ساحل انکل آپ کو بہت پیار کرتے ہیں نا..“.

تڑاک تڑاک دو زور دار چانٹے اس کی ممی نے رنکو کے گال پر جڑ دۓ اور نہ جانے کیوں بیٹھ کر رونے لگیں ننھا رنکو سسکتا رہا اور سوچتا رہا کہ اس سے کہاں غلطی ہوگٸ. رات کو پھر ممی اور پاپا کے بیچ زور دار جنگ ہوٸ اور رنکو سہمے ہوۓ کبوتر کی طرح ڈبل بیڈ پران دونوں کے بیچ گڑ مڑ سا پڑا رہا.

Published inآصف اظہارعالمی افسانہ فورم
5 1 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x