Skip to content

آنکھ کترانے لگی ہے خواب سے

عالمی افسانہ میلہ 2019
افسانہ نمبر 87

آنکھ کترانے لگی ہے خواب سے

ڈاکٹر شہروز خاور

( مالیگاؤں ؛ ناسک ؛ مہاراشٹر ؛ انڈیا )

باجی کہتی ہیں ـ

” چاند میں پریاں رہتی ہیں “

لیکن امی نے بتایا تھا ـ

” پریاں چاند کے خواب دیکھتی ہیں ـ “

اور

چاند آنگن میں نہیں اترتا تو تاروں کی طرح بکھر جاتی ہیں ـ

میں سوچتا ہوں …….. ” سچ ــــــ؟ ؟؟ “

اپنا راجو ٹیلر ہے ـ ٹیچر بننا چاہتا ہے ـ سب اسے ماسٹر کہتے ہیں ـ

اور

میں سوچتا ہوں …. ” سچ ـــــ؟ ؟؟ “

سوکھی ندی بہنا چاہتی ہے ـ

سردی میں گرمیوں کے خواب آتےہیں ـ

گرمی میں بارش کی یاد ستاتی ہے ـ

بارش آسمانوں میں کھو گئی ہے اور نگاہیں پتھرا کر لوٹ آئی ہیں ـ

پانی کا کال ہے ـ

لیکن پتہ نہیں کیوں ــــــ دودھ مہنگا ہوگیا ہے ـ

تین ہزار کروڑ کی مورتی بنائی گئی ہے ـ

شاید وہ دودھ دے گی ـ

کیوں کہ دودھ دینے والیاں چارا نہ ملنے سے مررہی ہیں ـ

لیکن ماتا کی ممتا کے مارے طیاروں میں گھوم رہے ہیں ـ

اور آج پھر

ایک کسان نے غربت سے تنگ آکر خودکشی کرلی ہے ـ

ایک نیتا کے سپوت نے بھی خودکشی کر لی ہے ـ

کچھ لوگ سسکتی گلیوں میں زندگی سے لڑ رہے ہیں ـ

کچھ لوگ خلا میں زندگی تلاش کر رہے ہیں ـ

شاید سسکتی گلیوں میں زندگی سے لڑنے والے چاند پر نئی تہزیب بنائیں گے ـ

میں سوچتا ہوں ….. ” سچ ـــــ؟ ؟؟ “

شہروں کی تہذیب مر رہی ہے ـ

شہروں کے نام زندہ ہورہے ہیں ـ

بجلی چوری کے الزام میں راجو کو پولس پکڑ کر لے گئی ـ

بینک چور ابھی تک ہاتھ نہیں لگے ـ

لیکن

راجو پر شکنجہ اور کس دیا جائے گا ـ

ندی نالہ بننے کے قریب ہے ـ

اور نالے زمین مافیاؤں کے پیٹ میں بہہ رہے ہیں ـ

مچھلیوں کے پیٹ سے پلاسٹک نکل رہی ہے ـ

اور پلاسٹک کے گولے زمین سے نکل کر سمندروں کی منزلیں طے کررہے ہیں ـ

شاید اس میں ہوا کا قصور ہے ـ

لیکن ہوا تو بلڈنگوں سے لڑتے ہوئے تھک چکی ہے ـ

بلڈنگوں کے اے سی کمروں کو ہوا کی غرض نہیں ہے ـ

اے سی کمروں میں رہنے والوں نے شجر کاری کا پروگرام آرگنائز کیا ہے ـ

ٹریفک ــــ شجر کاری کی ماری سسکتی ہوا میں پھنسی ہوئی ہے ـ

شجرکاری کاادگھاٹن کرنےوالے نیتا جی کی گاڑی ٹریفک میں پھنسی ہوئی ہے ـ

نیتا ووٹوں کے جال میں پھنسا ہوا ہے ـ

باجی نے بتایا تھا سب مایا جال میں پھنسے ہوئے ہیں ـ

میں سوچتا میں ….. ” سچ ـــــ؟ ؟؟ “

اب راجو اپنے لڑکے کو ٹیچر بنانا چاہتا ہے ـ

چاند میں پریاں رہتی ہیں ـ

پریاں چاند کے خواب دیکھتی ہیں ـ

شاید وہ خوابوں کے جال میں پھنسی ہوئی ہیں ـ

اور میں

میں جھوٹ کے جال میں پھنسا ہوا ہوں ـ

Published inافسانچہڈاکٹر شہروز خاورعالمی افسانہ فورم
0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x