عالمی افسانہ میلہ 2019
افسانہ نمبر67
آخر میں کہاں ہوں
احمد نعیم مالیگاؤں مہاراشٹر (بھارت)
پانی نہ زمین سے نکلتا ، نہ آسمان سے برستا ، بلکہ دونوں کے درمیان معلق رہ کر آگ میں تبدیل ہورہا تھا – میں اِسی ماحول میں آنے سے اُن لوگوں کو روک رہا تھا اِس ماحول اور اِن دوڑتے لوگوں کے درمیان اونچے ٹیلے پر کھڑا میں سوچ رہا تھا ______
“میں کہاں ہوں ،
یہ کون سی جگہ ہے
میں کیوں – اور کیا کررہا ہوں” _______
لوگ ابھی بھی سرپٹ دوڑ کر میری طرف آرہے تھے
صدیاں بیت گئیں وہ ابھی بھی دوڑ ہی رہے تھے اُن کے اور میرے درمیان اب بھی اُتنا ہی فاصلہ تھا اِن لوگوں پر سیسہ کیوں برسایا جارہا ہے _____؟؟؟
سنا تھا کوئی کوئی گناہ کرنے پر کانوں میں سیسہ بھر دیا جائے گا – مگر یہ سسیوں کی برسات کیسی کیا وجہ سے کیا اِن کے گناہ کانوں سے لے لیکر بدن تک اور بدن سے گھر ، گھر سے محلہّ محلہّ سے بستی تک تھے ؟؟______
آگئے سامنے وہی ماحول تھا میں اب بھی وہیں کھڑا ہوں اور سوچ رہا ہوں _______
“آخر میں کدھر کا ہوں _____؟؟
میں زمین پر کھڑا تھا
آسماں میرے قریب تھا میرے اطراف آگ،اندھیرا دوڑتے لوگ اور نراجی ماحول تھا اگر میں اُوب جاؤ تو کہاں جاؤں فی الحال تو یہ سوال میرے خیال میں نہیں آیا کیوں کہ میں ابھی اُسی جگہ کھڑا ہوں آسمان مجھ سے قریب تر ہورہا ہے زمین نیچے کی طرف جارہی ہے اندھیرا میری طرف بڑھ رہا ہے آگ مجھے کھنچ رہی ہے لوگ میری طرف دوڑ رہے ہیں ________یہ میں کہاں کھڑا ہوں ؟؟؟_____یہ کون سا مقام ہے ؟؟؟_____یہاں سے تو آسمان بڑا قریب نظر آرہا ہے
بدن میں سیاہی بھر کے ایک باریش سفید پوش دیو مالائی بزرگ کی طرح میں یہاں کیوں کھڑا ہوں ؟؟؟اِس اونچے ٹیلے کے ایک جانب اندھیرا ،ایک جانب آگ تھی ایک طرف بستی سامنے کی طرف عجیب و غریب ماحول تھا بستی میں ہر طرف سیسہ برس رہا تھا لوگ بھاگ کر میری طرف آرہے تھے ،میں ان لوگوں کو آگے آنے سے روک رہا تھا آگے سامنے کی طرف جو عجیب نراجی ماحول تھا میں اُس جگہ سے اُنہیں بچانا چاہتا تھا مگر وہ لوگ سیسوں میں بھر جانے کے خوف سے سرپٹ دوڑ ے جارہا تھے آگے سامنے جو ماحول تھا بڑا دماغ ماند کردینے والا تھا –
وہاں لوگ سر کے بل چل رہے تھے سورج اندھیرے کونے میں پڑا تھا _____چاند روشن ہوکر وہاں تمازت پیدا کررہا تھا درخت ________ آسمانوں سے اُلٹا لٹکے جھول رہے تھے شیر ______گھاس چر رہا تھا
بکریاں ____چھوٹے جانوروں کے مردہ اجسام سے گوشت نوچ رہی تھی
گدھے ____حکم دے
الوّ _________برکت کی دُعا مانگ رہا تھا
لومڑی _________دھوکہ کھا رہی تھی
کبوتر _________بم برسا رہے تھے
گھوڑے _________سنگ میل کا پتھر بنے تھے
پھیپھڑے آکسیجن لے کر نائٹروجن خارج کررہے تھے
یہ ماحول بار بار مجھے اپنی طرف متوجہ کررہا ہے –
میں اب بھی کھڑا ہوں میرا پورا بدن سفید بالوں سے بھر گیا ہے اب مجھے کوئی تلاش کرنے آرہا ہے بالوں کو ہٹا کر آخر مجھے دیکھ ہی لے گا –
اب “میں وہیں کھڑا ہوں ______
سفید بالوں چھپا دوڑتے لوگوں کو روکتا
گھرایا بدن لے کر ؛
آخر یہ کون سی جگہ ہے _______؟؟؟؟
” میں اب بھی وہیں کھڑا ہوں